EN हिंदी
جرأت قلندر بخش شیاری | شیح شیری

جرأت قلندر بخش شیر

127 شیر

کیا کیا کیا ہے کوچہ بہ کوچہ مجھے خراب
خانہ خراب ہو دل خانہ خراب کا

جرأت قلندر بخش




لاش کو میری چھپا کر اک کنویں میں ڈال دو
یارو میں کشتہ ہوں اک پردہ نشیں کی چاہ کا

جرأت قلندر بخش




لب خیال سے اس لب کا جو لیا بوسہ
تو منہ ہی منہ میں عجب طرح کا مزا آیا

جرأت قلندر بخش




لگتے ہی ہاتھ کے جو کھینچے ہے روح تن سے
کیا جانیں کیا وہ شے ہے اس کے بدن کے اندر

جرأت قلندر بخش




لذت وصل کوئی پوچھے تو پی جاتا ہوں
کہہ کے ہونٹوں ہی میں ہونٹوں کے ملانے کا مزا

جرأت قلندر بخش




میں تو حیراں ہوں مطب ہے کہ در یار ہے یہ
یاں تو بیمار پہ بیمار چلے آتے ہیں

جرأت قلندر بخش




مشہور جوانی میں ہو وہ کیوں نہ جگت باز
میلان طبیعت تھا لڑکپن سے ضلے پر

جرأت قلندر بخش




میرے مرنے کی خبر سن کر لگا کہنے وہ شوخ
دل ہی دل میں اپنے کچھ کچھ سوچ کر اچھا ہوا

جرأت قلندر بخش




مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیے

جرأت قلندر بخش