کیا کیا کیا ہے کوچہ بہ کوچہ مجھے خراب
خانہ خراب ہو دل خانہ خراب کا
جرأت قلندر بخش
لاش کو میری چھپا کر اک کنویں میں ڈال دو
یارو میں کشتہ ہوں اک پردہ نشیں کی چاہ کا
جرأت قلندر بخش
لب خیال سے اس لب کا جو لیا بوسہ
تو منہ ہی منہ میں عجب طرح کا مزا آیا
جرأت قلندر بخش
لگتے ہی ہاتھ کے جو کھینچے ہے روح تن سے
کیا جانیں کیا وہ شے ہے اس کے بدن کے اندر
جرأت قلندر بخش
لذت وصل کوئی پوچھے تو پی جاتا ہوں
کہہ کے ہونٹوں ہی میں ہونٹوں کے ملانے کا مزا
جرأت قلندر بخش
میں تو حیراں ہوں مطب ہے کہ در یار ہے یہ
یاں تو بیمار پہ بیمار چلے آتے ہیں
جرأت قلندر بخش
مشہور جوانی میں ہو وہ کیوں نہ جگت باز
میلان طبیعت تھا لڑکپن سے ضلے پر
جرأت قلندر بخش
میرے مرنے کی خبر سن کر لگا کہنے وہ شوخ
دل ہی دل میں اپنے کچھ کچھ سوچ کر اچھا ہوا
جرأت قلندر بخش
مل گئے تھے ایک بار اس کے جو میرے لب سے لب
عمر بھر ہونٹوں پہ اپنے میں زباں پھیرا کیے
جرأت قلندر بخش