EN हिंदी
افتخار مغل شیاری | شیح شیری

افتخار مغل شیر

14 شیر

آنکھ جھپکی تھی بس اک لمحے کو اور اس کے بعد
میں نے ڈھونڈا ہے تجھے زندگی صحرا صحرا

افتخار مغل




ابھی چھٹی نہیں جنت کی دھول پاؤں سے
ہنوز فرش زمیں پر نیا نیا ہوں میں

افتخار مغل




گھیر لیتی ہے کوئی زلف، کوئی بوئے بدن
جان کر کوئی گرفتار نہیں ہوتا یار

افتخار مغل




ہم نے اس چہرے کو باندھا نہیں مہتاب مثال
ہم نے مہتاب کو اس رخ کے مماثل باندھا

افتخار مغل




اک خلا، ایک لا انتہا اور میں
کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں

افتخار مغل




کئی دنوں سے مرے ساتھ ساتھ چلتی ہے
کوئی اداس سی ٹھنڈی سی کوئی پرچھائیں

افتخار مغل




خدا! صلہ دے دعا کا، محبتوں کے خدا
خدا! کسی نے کسی کے لیے دعا کی تھی

افتخار مغل




کسی سبب سے اگر بولتا نہیں ہوں میں
تو یوں نہیں کہ تجھے سوچتا نہیں ہوں میں

افتخار مغل




میں تم کو خود سے جدا کر کے کس طرح دیکھوں
کہ میں بھی ''تم'' ہوں، کوئی دوسرا نہیں ہوں میں

افتخار مغل