سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں
تجھے خبر نہیں کس آگ میں جلا ہوں میں
میں قریہ قریہ پھرا گرد باد بن کے جہاں
اسی زمین پہ پرچم صفت اٹھا ہوں میں
ابھی چھٹی نہیں جنت کی دھول پاؤں سے
ہنوز فرش زمیں پر نیا نیا ہوں میں
ہزار شکر ہے کہ خود پہ استوار تھا میں
ہزار شکر کہ بنیاد پر گرا ہوں میں
مری شگفت کے موسم ابھی نہیں آئے
کہیں کہیں پہ مگر پھر بھی کھل گیا ہوں میں
مری شکست بھی ہے ریخت افتخارؔ مغل
کہ یونہی بننے بگڑنے میں ہی بنا ہوں میں
غزل
سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں
افتخار مغل