EN हिंदी
افتخار مغل شیاری | شیح شیری

افتخار مغل شیر

14 شیر

مرے وجود کے اندر مجھے تلاش نہ کر
کہ اس مکان میں اکثر رہا نہیں ہوں میں

افتخار مغل




محبت اور عبادت میں فرق تو ہے ناں
سو چھین لی ہے تری دوستی محبت نے

افتخار مغل




سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں
تجھے خبر نہیں کس آگ میں جلا ہوں میں

افتخار مغل




تو مجھ سے میرے زمانوں کا پوچھتی ہے تو سن!
ترا جنوں، ترا سودا، تری طلب، تری یاد

افتخار مغل




یہی چراغ ہے سب کچھ کہ دل کہیں جس کو
اگر یہ بجھ گیا تو آدمی بھی پرچھائیں

افتخار مغل