حفیظؔ اپنی بولی محبت کی بولی
نہ اردو نہ ہندی نہ ہندوستانی
حفیظ جالندھری
حفیظؔ اہل زباں کب مانتے تھے
بڑے زوروں سے منوایا گیا ہوں
حفیظ جالندھری
ہاتھ رکھ رکھ کے وہ سینے پہ کسی کا کہنا
دل سے درد اٹھتا ہے پہلے کہ جگر سے پہلے
حفیظ جالندھری
ہاں میں تو لیے پھرتا ہوں اک سجدۂ بیتاب
ان سے بھی تو پوچھو وہ خدا ہیں کہ نہیں ہیں
حفیظ جالندھری
ہاں کیف بے خودی کی وہ ساعت بھی یاد ہے
محسوس کر رہا تھا خدا ہو گیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
ہائے کوئی دوا کرو ہائے کوئی دعا کرو
ہائے جگر میں درد ہے ہائے جگر کو کیا کروں
حفیظ جالندھری
دوستوں کو بھی ملے درد کی دولت یا رب
میرا اپنا ہی بھلا ہو مجھے منظور نہیں
may my friends too receive this wealth of pain
I cannot envisage my solitary gain
حفیظ جالندھری