سپرد خاک ہی کرنا تھا مجھ کو
تو پھر کاہے کو نہلایا گیا ہوں
حفیظ جالندھری
سناتا ہے کیا حیرت انگیز قصے
حسینوں میں کھوئی ہو جس نے جوانی
حفیظ جالندھری
رنگ بدلا یار نے وہ پیار کی باتیں گئیں
وہ ملاقاتیں گئیں وہ چاندنی راتیں گئیں
حفیظ جالندھری
قائم کیا ہے میں نے عدم کے وجود کو
دنیا سمجھ رہی ہے فنا ہو گیا ہوں میں
حفیظ جالندھری
بظاہر سادگی سے مسکرا کر دیکھنے والو
کوئی کمبخت ناواقف اگر دیوانہ ہو جائے
حفیظ جالندھری
دل نے آنکھوں تک آنے میں اتنا وقت لیا
دور تھا کیسے یہ بت خانہ اب معلوم ہوا
حفیظ جالندھری
دل لگاؤ تو لگاؤ دل سے دل
دل لگی ہی دل لگی اچھی نہیں
حفیظ جالندھری
دل کو خدا کی یاد تلے بھی دبا چکا
کم بخت پھر بھی چین نہ پائے تو کیا کروں
حفیظ جالندھری
دیکھا نہ کاروبار محبت کبھی حفیظؔ
فرصت کا وقت ہی نہ دیا کاروبار نے
حفیظ جالندھری