دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
حفیظ جالندھری
چراغ خانۂ درویش ہوں میں
ادھر جلتا ادھر بجھتا رہا ہوں
حفیظ جالندھری
بت کدے سے چلے ہو کعبے کو
کیا ملے گا تمہیں خدا کے سوا
حفیظ جالندھری
بھلائی نہیں جا سکیں گی یہ باتیں
تمہیں یاد آئیں گے ہم یاد رکھنا
حفیظ جالندھری
بے تعلق زندگی اچھی نہیں
زندگی کیا موت بھی اچھی نہیں
حفیظ جالندھری
دل سبھی کچھ زبان پر لایا
اک فقط عرض مدعا کے سوا
حفیظ جالندھری
اے مری جان اپنے جی کے سوا
کون تیرا ہے کون میرا ہے
حفیظ جالندھری
اے حفیظؔ آہ آہ پر آخر
کیا کہیں دوست واہ وا کے سوا
حفیظ جالندھری
اہل زباں تو ہیں بہت کوئی نہیں ہے اہل دل
کون تری طرح حفیظؔ درد کے گیت گا سکے
حفیظ جالندھری