EN हिंदी
گلزار شیاری | شیح شیری

گلزار شیر

49 شیر

آنکھوں سے آنسوؤں کے مراسم پرانے ہیں
مہماں یہ گھر میں آئیں تو چبھتا نہیں دھواں

گلزار




عادتاً تم نے کر دیے وعدے
عادتاً ہم نے اعتبار کیا

گلزار




آگ میں کیا کیا جلا ہے شب بھر
کتنی خوش رنگ دکھائی دی ہے

گلزار




آپ کے بعد ہر گھڑی ہم نے
آپ کے ساتھ ہی گزاری ہے

گلزار




آپ نے اوروں سے کہا سب کچھ
ہم سے بھی کچھ کبھی کہیں کہتے

گلزار




اپنے ماضی کی جستجو میں بہار
پیلے پتے تلاش کرتی ہے

گلزار




اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گزری ہے اس قدر تنہا

گلزار




بھرے ہیں رات کے ریزے کچھ ایسے آنکھوں میں
اجالا ہو تو ہم آنکھیں جھپکتے رہتے ہیں

گلزار




چند امیدیں نچوڑی تھیں تو آہیں ٹپکیں
دل کو پگھلائیں تو ہو سکتا ہے سانسیں نکلیں

گلزار