EN हिंदी
گلزار شیاری | شیح شیری

گلزار شیر

49 شیر

یہ دل بھی دوست زمیں کی طرح
ہو جاتا ہے ڈانوا ڈول کبھی

گلزار




یہ روٹیاں ہیں یہ سکے ہیں اور دائرے ہیں
یہ ایک دوجے کو دن بھر پکڑتے رہتے ہیں

گلزار




یہ شکر ہے کہ مرے پاس تیرا غم تو رہا
وگرنہ زندگی بھر کو رلا دیا ہوتا

گلزار




یوں بھی اک بار تو ہوتا کہ سمندر بہتا
کوئی احساس تو دریا کی انا کا ہوتا

گلزار




زخم کہتے ہیں دل کا گہنہ ہے
درد دل کا لباس ہوتا ہے

گلزار




زندگی پر بھی کوئی زور نہیں
دل نے ہر چیز پرائی دی ہے

گلزار




زندگی یوں ہوئی بسر تنہا
قافلہ ساتھ اور سفر تنہا

گلزار




دیر سے گونجتے ہیں سناٹے
جیسے ہم کو پکارتا ہے کوئی

گلزار




آنکھوں کے پوچھنے سے لگا آگ کا پتہ
یوں چہرہ پھیر لینے سے چھپتا نہیں دھواں

گلزار