EN हिंदी
گلزار شیاری | شیح شیری

گلزار شیر

49 شیر

دل پر دستک دینے کون آ نکلا ہے
کس کی آہٹ سنتا ہوں ویرانے میں

گلزار




دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی
جیسے احساں اتارتا ہے کوئی

گلزار




ایک ہی خواب نے ساری رات جگایا ہے
میں نے ہر کروٹ سونے کی کوشش کی

گلزار




ایک سناٹا دبے پاؤں گیا ہو جیسے
دل سے اک خوف سا گزرا ہے بچھڑ جانے کا

گلزار




گو برستی نہیں سدا آنکھیں
ابر تو بارہ ماس ہوتا ہے

گلزار




ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے
وقت کی شاخ سے لمحے نہیں توڑا کرتے

گلزار




ہم نے اکثر تمہاری راہوں میں
رک کر اپنا ہی انتظار کیا

گلزار




جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے
جانے کون آس پاس ہوتا ہے

گلزار




جس کی آنکھوں میں کٹی تھیں صدیاں
اس نے صدیوں کی جدائی دی ہے

گلزار