EN हिंदी
داغؔ دہلوی شیاری | شیح شیری

داغؔ دہلوی شیر

174 شیر

عرض احوال کو گلا سمجھے
کیا کہا میں نے آپ کیا سمجھے

the mention of my condition was a complaint thought to be
what was it I said to you, you did not follow me

داغؔ دہلوی




آؤ مل جاؤ کہ یہ وقت نہ پاؤ گے کبھی
میں بھی ہمراہ زمانہ کے بدل جاؤں گا

داغؔ دہلوی




عیادت کو مری آ کر وہ یہ تاکید کرتے ہیں
تجھے ہم مار ڈالیں گے نہیں تو جلد اچھا ہو

داغؔ دہلوی




عیادت کو مری آ کر وہ یہ تاکید کرتے ہیں
تجھے ہم مار ڈالیں گے نہیں تو جلد اچھا ہو

Visiting my sick bed she, makes this threat to me
I will kill you if you don't get well speedily

داغؔ دہلوی




بعد مدت کے یہ اے داغؔ سمجھ میں آیا
وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا

داغؔ دہلوی




بڑا مزہ ہو جو محشر میں ہم کریں شکوہ
وہ منتوں سے کہیں چپ رہو خدا کے لیے

داغؔ دہلوی




بات کا زخم ہے تلوار کے زخموں سے سوا
کیجیے قتل مگر منہ سے کچھ ارشاد نہ ہو

داغؔ دہلوی




بہت رویا ہوں میں جب سے یہ میں نے خواب دیکھا ہے
کہ آپ آنسو بہاتے سامنے دشمن کے بیٹھے ہیں

داغؔ دہلوی




بنے ہیں جب سے وہ لیلیٰ نئی محمل میں رہتے ہیں
جسے دیوانہ کرتے ہیں اسی کے دل میں رہتے ہیں

داغؔ دہلوی