حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک
کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
علامہ اقبال
ہر شے مسافر ہر چیز راہی
کیا چاند تارے کیا مرغ و ماہی
علامہ اقبال
حکیم و عارف و صوفی تمام مست ظہور
کسے خبر کہ تجلی ہے عین مستوری
علامہ اقبال
ہیں عقدہ کشا یہ خار صحرا
کم کر گلۂ برہنہ پائی
علامہ اقبال
ہے رام کے وجود پہ ہندوستاں کو ناز
اہل نظر سمجھتے ہیں اس کو امام ہند
علامہ اقبال
ہاں دکھا دے اے تصور پھر وہ صبح و شام تو
دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام تو
علامہ اقبال
گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغ راہ ہے منزل نہیں ہے
go beyond knowledge for its illumination
is the lamp to light the way, not the destination
علامہ اقبال
گلزار ہست و بود نہ بیگانہ وار دیکھ
ہے دیکھنے کی چیز اسے بار بار دیکھ
علامہ اقبال
غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
علامہ اقبال