EN हिंदी
صدام شیاری | شیح شیری

صدام

44 شیر

کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی

عادل منصوری




عشق میں کون بتا سکتا ہے
کس نے کس سے سچ بولا ہے

احمد مشتاق




رونے لگتا ہوں محبت میں تو کہتا ہے کوئی
کیا ترے اشکوں سے یہ جنگل ہرا ہو جائے گا

احمد مشتاق




اس نے پوچھا تھا کیا حال ہے
اور میں سوچتا رہ گیا

اجمل سراج




کسی کے تم ہو کسی کا خدا ہے دنیا میں
مرے نصیب میں تم بھی نہیں خدا بھی نہیں

اختر سعید خان




اٹھتے نہیں ہیں اب تو دعا کے لیے بھی ہاتھ
کس درجہ ناامید ہیں پروردگار سے

اختر شیرانی




دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب
کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو

علامہ اقبال