EN हिंदी
صغیر ملال شیاری | شیح شیری

صغیر ملال شیر

16 شیر

بس اس خیال سے دیکھا تمام لوگوں کو
جو آج ایسے ہیں کیسے وہ کل رہے ہوں گے

صغیر ملال




ایک لمحے میں زمانہ ہوا تخلیق ملالؔ
وہی لمحہ ہے یہاں اور زمانہ ہے وہی

صغیر ملال




ایک رہنے سے یہاں وہ ماورا کیسے ہوا
سب سے پہلا آدمی خود سے جدا کیسے ہوا

صغیر ملال




گھر کے بارے میں یہی جان سکا ہوں اب تک
جب بھی لوٹو کوئی دروازہ کھلا ہوتا ہے

صغیر ملال




ہے ایک عمر سے خواہش کہ دور جا کے کہیں
میں خود کو اجنبی لوگوں کے درمیاں دیکھوں

صغیر ملال




میرے بارے میں جو سنا تو نے
میری باتوں کا ایک حصہ ہے

صغیر ملال




روشنی ہے کسی کے ہونے سے
ورنہ بنیاد تو اندھیرا تھا

صغیر ملال




سب سوالوں کے جواب ایک سے ہو سکتے ہیں
ہو تو سکتے ہیں مگر ایسا کہاں ہوتا ہے

صغیر ملال




سمجھتا ہوں میں اگر سب علامتیں اس کی
تو پھر وہ میری طرح سے ہی سوچتا ہوگا

صغیر ملال