EN हिंदी
جواد شیخ شیاری | شیح شیری

جواد شیخ شیر

14 شیر

اب مرا دھیان کہیں اور چلا جاتا ہے
اب کوئی فلم مکمل نہیں دیکھی جاتی

جواد شیخ




اگر وہ کرنے پہ آتا تو کچھ بھی کر جاتا
یہ سوچ مت کہ اکیلا شرار کیا کرتا

جواد شیخ




اپنی تائید پہ خود عقل بھی حیران ہوئی
دل نے ایسے مرے خوابوں کی حمایت کی ہے

جواد شیخ




ہم بھی کیسے ایک ہی شخص کے ہو کر رہ جائیں
وہ بھی صرف ہمارا کیسے ہو سکتا ہے

جواد شیخ




کیسے کسی کی یاد ہمیں زندہ رکھتی ہے
ایک خیال سہارا کیسے ہو سکتا ہے

جواد شیخ




کر کچھ ایسا کہ تجھے یاد رکھوں
بھول جانے کا تقاضا ہی سہی

جواد شیخ




کیا ہے جو ہو گیا ہوں میں تھوڑا بہت خراب
تھوڑا بہت خراب تو ہونا بھی چاہئے

جواد شیخ




لگ رہا ہے یہ نرم لہجے سے
پھر تجھے کوئی مسئلہ ہوا ہے

جواد شیخ




میں اب کسی کی بھی امید توڑ سکتا ہوں
مجھے کسی پہ بھی اب کوئی اعتبار نہیں

جواد شیخ