اس نے کوئی تو دم پڑھا ہوا ہے
جس نے دیکھا وہ مبتلا ہوا ہے
اب ترے راستے سے بچ نکلوں
اک یہی راستہ بچا ہوا ہے
آؤ تقریب رو نمائی کریں
پاؤں میں ایک آبلہ ہوا ہے
پھر وہی بحث چھیڑ دیتے ہو
اتنی مشکل سے رابطہ ہوا ہے
رات کی واردات مت پوچھو
واقعی ایک واقعہ ہوا ہے
لگ رہا ہے یہ نرم لہجے سے
پھر تجھے کوئی مسئلہ ہوا ہے
میں کہاں اور وہ فصیل کہاں
فاصلے کا ہی فیصلہ ہوا ہے
اتنا مصروف ہو گیا ہوں کہ بس
میرؔ بھی اک طرف پڑا ہوا ہے
آج کچھ بھی نہیں ہوا جوادؔ
ہاں مگر ایک سانحہ ہوا ہے
غزل
اس نے کوئی تو دم پڑھا ہوا ہے
جواد شیخ