EN हिंदी
ایک تصویر کہ اول نہیں دیکھی جاتی | شیح شیری
ek taswir ki awwal nahin dekhi jati

غزل

ایک تصویر کہ اول نہیں دیکھی جاتی

جواد شیخ

;

ایک تصویر کہ اول نہیں دیکھی جاتی
دیکھ بھی لوں تو مسلسل نہیں دیکھی جاتی

دیکھی جاتی ہے محبت میں ہر اک جنبش دل
صرف سانسوں کی ریہرسل نہیں دیکھی جاتی

اک تو ویسے بڑی تاریک ہے خواہش نگری
پھر طویل اتنی کہ پیدل نہیں دیکھی جاتی

ایسا کچھ ہے بھی نہیں جس سے تجھے بہلاؤں
یہ اداسی بھی مسلسل نہیں دیکھی جاتی

سامنے اک وہی صورت نہیں رہتی اکثر
جو کبھی آنکھ سے اوجھل نہیں دیکھی جاتی

میں نے اک عمر سے بٹوے میں سنبھالی ہوئی ہے
وہی تصویر جو اک پل نہیں دیکھی جاتی

اب مرا دھیان کہیں اور چلا جاتا ہے
اب کوئی فلم مکمل نہیں دیکھی جاتی

اک مقام ایسا بھی آتا ہے سفر میں جوادؔ
سامنے ہو بھی تو دلدل نہیں دیکھی جاتی