EN हिंदी
فاطمہ حسن شیاری | شیح شیری

فاطمہ حسن شیر

25 شیر

آنکھوں میں نہ زلفوں میں نہ رخسار میں دیکھیں
مجھ کو مری دانش مرے افکار میں دیکھیں

فاطمہ حسن




ادھورے لفظ تھے آواز غیر واضح تھی
دعا کو پھر بھی نہیں دیر کچھ اثر میں لگی

فاطمہ حسن




اور کوئی نہیں ہے اس کے سوا
سکھ دیے دکھ دیے اسی نے دیے

فاطمہ حسن




بہت گہری ہے اس کی خامشی بھی
میں اپنے قد کو چھوٹا پا رہی ہوں

فاطمہ حسن




بھول گئی ہوں کس سے میرا ناطہ تھا
اور یہ ناطہ کیسے ٹوٹا بھول گئی

فاطمہ حسن




بچھڑ رہا تھا مگر مڑ کے دیکھتا بھی رہا
میں مسکراتی رہی میں نے بھی کمال کیا

فاطمہ حسن




دکھائی دیتا ہے جو کچھ کہیں وہ خواب نہ ہو
جو سن رہی ہوں وہ دھوکا نہ ہو سماعت کا

فاطمہ حسن




ہماری نسل سنورتی ہے دیکھ کر ہم کو
سو اپنے آپ کو شفاف تر بھی رکھنا ہے

فاطمہ حسن




کب اس کی فتح کی خواہش کو جیت سکتی تھی
میں وہ فریق ہوں جس کو کہ ہار جانا تھا

فاطمہ حسن