کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی
کون برا تھا کون تھا اچھا بھول گئی
کتنی باتیں جھوٹی تھیں اور کتنی سچ
جتنے بھی لفظوں کو پرکھا بھول گئی
چاروں اور تھے دھندھلے چہرے سے
خواب کی صورت جو بھی دیکھا بھول گئی
سنتی رہی میں سب کے دکھ خاموشی سے
کس کا دکھ تھا میرے جیسا بھول گئی
بھول گئی ہوں کس سے میرا ناطہ تھا
اور یہ ناطہ کیسے ٹوٹا بھول گئی
غزل
کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی
فاطمہ حسن