EN हिंदी
کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی | شیح شیری
kis se bichhDi kaun mila tha bhul gai

غزل

کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی

فاطمہ حسن

;

کس سے بچھڑی کون ملا تھا بھول گئی
کون برا تھا کون تھا اچھا بھول گئی

کتنی باتیں جھوٹی تھیں اور کتنی سچ
جتنے بھی لفظوں کو پرکھا بھول گئی

چاروں اور تھے دھندھلے چہرے سے
خواب کی صورت جو بھی دیکھا بھول گئی

سنتی رہی میں سب کے دکھ خاموشی سے
کس کا دکھ تھا میرے جیسا بھول گئی

بھول گئی ہوں کس سے میرا ناطہ تھا
اور یہ ناطہ کیسے ٹوٹا بھول گئی