آنکھوں میں نہ زلفوں میں نہ رخسار میں دیکھیں
مجھ کو مری دانش مرے افکار میں دیکھیں
ملبوس بدن دیکھیں ہیں رنگین قبا میں
اب پیرہن ذات کو اظہار میں دیکھیں
سو رنگ مضامین ہیں جب لکھنے پہ آؤں
گلدستۂ معنی مرے اشعار میں دیکھیں
پوری نہ ادھوری ہوں نہ کم تر ہوں نہ برتر
انسان ہوں انسان کے معیار میں دیکھیں
رکھے ہیں قدم میں نے بھی تاروں کی زمیں پر
پیچھے ہوں کہاں آپ سے رفتار میں دیکھیں
منسوب ہیں انسان سے جتنے بھی فضائل
اپنے ہی نہیں میرے بھی اطوار میں دیکھیں
کب چاہا کہ سامان تجارت ہمیں سمجھیں
لائے تھے ہمیں آپ ہی بازار میں دیکھیں
اس قادر مطلق نے بنایا ہے ہمیں بھی
تعمیر کی خوبی اسی معمار میں دیکھیں
غزل
آنکھوں میں نہ زلفوں میں نہ رخسار میں دیکھیں
فاطمہ حسن