اب دل کو سمجھائے کون
بات اگرچہ ہے معقول
باصر سلطان کاظمی
اپنی باتوں کے زمانے تو ہوا برد ہوئے
اب کیا کرتے ہیں ہم صورت حالات پہ بات
باصر سلطان کاظمی
بڑھ گئی تجھ سے مل کے تنہائی
روح جویائے ہم سبو تھی بہت
باصر سلطان کاظمی
باصرؔ تمہیں یہاں کا ابھی تجربہ نہیں
بیمار ہو؟ پڑے رہو، مر بھی گئے تو کیا
باصر سلطان کاظمی
چمکی تھی ایک برق سی پھولوں کے آس پاس
پھر کیا ہوا چمن میں مجھے کچھ خبر نہیں
باصر سلطان کاظمی
دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو
پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئی بھی ہو
باصر سلطان کاظمی
گلا بھی تجھ سے بہت ہے مگر محبت بھی
وہ بات اپنی جگہ ہے یہ بات اپنی جگہ
باصر سلطان کاظمی
جب بھی ملے ہم ان سے انہوں نے یہی کہا
بس آج آنے والے تھے ہم آپ کی طرف
باصر سلطان کاظمی
کیسے یاد رہی تجھ کو
میری اک چھوٹی سی بھول
باصر سلطان کاظمی