EN हिंदी
باصر سلطان کاظمی شیاری | شیح شیری

باصر سلطان کاظمی شیر

14 شیر

ختم ہوئیں ساری باتیں
اچھا اب چلتا ہوں میں

باصر سلطان کاظمی




کچھ تو حساس ہم زیادہ ہیں
کچھ وہ برہم زیادہ ہوتا ہے

باصر سلطان کاظمی




رک گیا ہاتھ ترا کیوں باصرؔ
کوئی کانٹا تو نہ تھا پھولوں میں

باصر سلطان کاظمی




تیرے دیے ہوئے دکھ
تیرے نام کریں گے

باصر سلطان کاظمی




تو جب سامنے ہوتا ہے
اور کہیں ہوتا ہوں میں

باصر سلطان کاظمی