آئنہ میں ہے پھر وہی صورت
یوں ہی ہوتی ہے ترجمانی کیا
بکل دیو
اب کے تعبیر مسئلہ نہ رہے
یہ جو دنیا ہے اس کو خواب کرو
بکل دیو
اور کچھ دیر غم نظر میں رکھ
کیا خبر مل ہی جائے تھاہ کہیں
بکل دیو
بعد مدت یہ جلا کس کے ہنر نے بخشی
بعد مدت مرے آئینے میں چہرہ آئے
بکل دیو
ایک نشہ ہے خود نمائی بھی
جو یہ اترے تو پھر تجھے دیکھوں
بکل دیو
ہم جو ٹوٹے ہیں بتا ہار بھلا کس کی ہوئی
زندگی تیری اٹھائی ہوئی سوگند تھے ہم
بکل دیو
ہمیں اس طرح ہی ہونا تھا آباد
ہمارے ساتھ ویرانے لگے ہیں
بکل دیو
ہوس شامل ہے تھوڑی سی دعا میں
ابھی اس لو میں ہلکا سا دھواں ہے
بکل دیو
کشش تجھ سی نہ تھی تیرے غموں میں
لب و لہجہ مگر ہاں ہو بہ ہو تھا
بکل دیو