EN हिंदी
یہ کس کی یاد کا دل پر رفو تھا | شیح شیری
ye kis ki yaad ka dil par rafu tha

غزل

یہ کس کی یاد کا دل پر رفو تھا

بکل دیو

;

یہ کس کی یاد کا دل پر رفو تھا
کہ بہہ جانے پہ آمادہ لہو تھا

چمکتے ہیں جو پتھر سے یہاں اب
انہیں پلکوں میں سیل آب جو تھا

کشش تجھ سی نہ تھی تیرے غموں میں
لب و لہجہ مگر ہاں ہو بہ ہو تھا

اجالے سی کوئی شے بچ گئی تھی
اس اک لمحے میں جب میں تھا نہ تو تھا

تھمی اک نبض تو عقدہ کھلا یہ
خموشی کا سراپا ہا و ہو تھا

ملے اب کے تو روئے ٹوٹ کر ہم
گناہ اپنی سزا کے رو بہ رو تھا

کبھی خوشبو ہوا کرتے تھے ہم بھی
کبھی قصہ ہمارا کو بہ کو تھا