EN हिंदी
عزیز وارثی شیاری | شیح شیری

عزیز وارثی شیر

13 شیر

دل میں اب کچھ بھی نہیں ان کی محبت کے سوا
سب فسانے ہیں حقیقت میں حقیقت کے سوا

عزیز وارثی




غم عقبیٰ غم دوراں غم ہستی کی قسم
اور بھی غم ہیں زمانے میں محبت کے سوا

عزیز وارثی




اک وقت تھا کہ دل کو سکوں کی تلاش تھی
اور اب یہ آرزو ہے کہ درد نہاں رہے

عزیز وارثی




جہاں میں ہم جسے بھی پیار کے قابل سمجھتے ہیں
حقیقت میں اسی کو زیست کا حاصل سمجھتے ہیں

عزیز وارثی




کیسے ممکن ہے کہ ہم دونوں بچھڑ جائیں گے
اتنی گہرائی سے ہر بات کو سوچا نہ کرو

عزیز وارثی




خوشی محسوس کرتا ہوں نہ غم محسوس کرتا ہوں
بہر عالم تمہارا ہی کرم محسوس کرتا ہوں

عزیز وارثی




مری تقدیر سے پہلے سنورنا جن کا مشکل ہے
تری زلفوں میں کچھ ایسے بھی خم محسوس کرتا ہوں

عزیز وارثی




محبت لفظ تو سادہ سا ہے لیکن عزیزؔ اس کو
متاع دل سمجھتے تھے متاع دل سمجھتے ہیں

عزیز وارثی




محتسب آؤ چلیں آج تو مے خانے میں
ایک جنت ہے وہاں آپ کی جنت کے سوا

عزیز وارثی