عشق جب تک نہ کر چکے رسوا
آدمی کام کا نہیں ہوتا
till love does not cause him disgrace
in this world man has no place
جگر مراد آبادی
مجھے مسکرا مسکرا کر نہ دیکھو
مرے ساتھ تم بھی ہو رسوائیوں میں
کیف بھوپالی
رسوا ہوئے ذلیل ہوئے در بدر ہوئے
حق بات لب پہ آئی تو ہم بے ہنر ہوئے
خلیل تنویر
میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں
مجھ سے پہلے اس گلی میں میرے افسانے گئے
خاطر غزنوی
ذرا سی دیر کو اس نے پلٹ کے دیکھا تھا
ذرا سی بات کا چرچا کہاں کہاں ہوا ہے
خورشید ربانی
اذیت مصیبت ملامت بلائیں
ترے عشق میں ہم نے کیا کیا نہ دیکھا
خواجہ میر دردؔ
ہر چند تجھے صبر نہیں درد ولیکن
اتنا بھی نہ ملیو کہ وہ بدنام بہت ہو
خواجہ میر دردؔ