EN हिंदी
رسوائی شیاری | شیح شیری

رسوائی

40 شیر

تہمت چند اپنے ذمے دھر چلے
جس لیے آئے تھے ہم کر چلے

خواجہ میر دردؔ




سر پھوڑ کے مر جائیں گے بد نام کریں گے
جس کام سے ڈرتے ہو وہی کام کریں گے

لالہ مادھو رام جوہر




کون مصلوب ہوا حسن کا کردار کہ ہم
شہرت عشق میں بدنام ہوا یار کہ ہم

مسعود قریشی




اس گھر کی بدولت مرے شعروں کو ہے شہرت
وہ گھر کہ جو اس شہر میں بد نام بہت ہے

مظہر امام




اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں
اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین شاکر




کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

How can I say that I have been deserted by my beau
Its true but this will cause me to be shamed for evermore

پروین شاکر




میری شہرت کے پیچھے ہے
ہاتھ بہت رسوائی کا

پریم بھنڈاری