EN हिंदी
رسوائی شیاری | شیح شیری

رسوائی

40 شیر

کسی کی شخصیت مجروح کر دی
زمانے بھر میں شہرت ہو رہی ہے

احمد اشفاق




اہل ہوس تو خیر ہوس میں ہوئے ذلیل
وہ بھی ہوئے خراب، محبت جنہوں نے کی

احمد مشتاق




خیر بدنام تو پہلے بھی بہت تھے لیکن
تجھ سے ملنا تھا کہ پر لگ گئے رسوائی کو

احمد مشتاق




ساری دنیا ہمیں پہچانتی ہے
کوئی ہم سا بھی نہ تنہا ہوگا

احمد ندیم قاسمی




تنگ آ گیا ہوں وسعت مفہوم عشق سے
نکلا جو حرف منہ سے وہ افسانہ ہو گیا

احسن مارہروی




لوگ کہتے ہیں کہ بد نامی سے بچنا چاہیئے
کہہ دو بے اس کے جوانی کا مزا ملتا نہیں

اکبر الہ آبادی




میری رسوائی اگر ساتھ نہ دیتی میرا
یوں سر بزم میں عزت سے نکلتا کیسے

اختر شمار