قمرؔ ذرا بھی نہیں تم کو خوف رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں بلانے کو
قمر جلالوی
ٹیگز:
| رسوائی |
| 2 لائنیں شیری |
اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے
عمر گزری ہے ترے شہر میں آتے جاتے
راحتؔ اندوری
ٹیگز:
| رسوائی |
| 2 لائنیں شیری |
جو تیری بزم سے اٹھا وہ اس طرح اٹھا
کسی کی آنکھ میں آنسو کسی کے دامن میں
سالک لکھنوی
ہم طالب شہرت ہیں ہمیں ننگ سے کیا کام
بد نام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
مصطفیٰ خاں شیفتہ
دیکھے ہیں بہت ہم نے ہنگامے محبت کے
آغاز بھی رسوائی انجام بھی رسوائی
صوفی تبسم