آہ جاں سوز کی محرومی تاثیر نہ دیکھ
ہو ہی جائے گی کوئی جینے کی تدبیر نہ دیکھ
حادثے اور بھی گزرے تری الفت کے سوا
ہاں مجھے دیکھ مجھے اب میری تصویر نہ دیکھ
یہ ذرا دور پہ منزل یہ اجالا یہ سکوں
خواب کو دیکھ ابھی خواب کی تعبیر نہ دیکھ
دیکھ زنداں سے پرے رنگ چمن جوش بہار
رقص کرنا ہے تو پھر پاؤں کی زنجیر نہ دیکھ
کچھ بھی ہوں پھر بھی دکھے دل کی صدا ہوں ناداں
میری باتوں کو سمجھ تلخئ تقریر نہ دیکھ
وہی مجروحؔ وہی شاعر آوارہ مزاج
کوئی اٹھا ہے تری بزم سے دلگیر نہ دیکھ
غزل
آہ جاں سوز کی محرومی تاثیر نہ دیکھ
مجروح سلطانپوری