EN हिंदी
خدا شیاری | شیح شیری

خدا

73 شیر

جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا

فنا نظامی کانپوری




کشتئ اعتبار توڑ کے دیکھ
کہ خدا بھی ہے نا خدا ہی نہیں

فانی بدایونی




یارب تری رحمت سے مایوس نہیں فانیؔ
لیکن تری رحمت کی تاخیر کو کیا کہیے

فانی بدایونی




اے خدا میری رگوں میں دوڑ جا
شاخ دل پر اک ہری پتی نکال

فرحت احساس




تمام پیکر بدصورتی ہے مرد کی ذات
مجھے یقیں ہے خدا مرد ہو نہیں سکتا

فرحت احساس




تو خدا ہے تو بجا مجھ کو ڈراتا کیوں ہے
جا مبارک ہو تجھے تیرے کرم کا سایہ

فاروق نازکی




فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف
اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا

گوپال متل