سب لوگ اپنے اپنے خداؤں کو لائے تھے
اک ہم ہی ایسے تھے کہ ہمارا خدا نہ تھا
بشیر بدر
کشتیاں سب کی کنارے پہ پہنچ جاتی ہیں
ناخدا جن کا نہیں ان کا خدا ہوتا ہے
بیدم شاہ وارثی
آتا ہے جو طوفاں آنے دے کشتی کا خدا خود حافظ ہے
ممکن ہے کہ اٹھتی لہروں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
this vessel is by God sustained let the mighty storms appear,
بہزاد لکھنوی
عاشقی سے ملے گا اے زاہد
بندگی سے خدا نہیں ملتا
in romance, does God abound
O priest in piety not found
داغؔ دہلوی
داغؔ کو کون دینے والا تھا
جو دیا اے خدا دیا تو نے
داغؔ دہلوی
دیر و کعبہ میں بھٹکتے پھر رہے ہیں رات دن
ڈھونڈھنے سے بھی تو بندوں کو خدا ملتا نہیں
دتا تریہ کیفی
اسی نے چاند کے پہلو میں اک چراغ رکھا
اسی نے دشت کے ذروں کو آفتاب کیا
فہیم شناس کاظمی