EN हिंदी
خدا شیاری | شیح شیری

خدا

73 شیر

ناکام ہیں اثر سے دعائیں دعا سے ہم
مجبور ہیں کہ لڑ نہیں سکتے خدا سے ہم

احسن مارہروی




اب تو ہے عشق بتاں میں زندگانی کا مزہ
جب خدا کا سامنا ہوگا تو دیکھا جائے گا

اکبر الہ آبادی




عقل میں جو گھر گیا لا انتہا کیوں کر ہوا
جو سما میں آ گیا پھر وہ خدا کیوں کر ہوا

اکبر الہ آبادی




بس جان گیا میں تری پہچان یہی ہے
تو دل میں تو آتا ہے سمجھ میں نہیں آتا

اکبر الہ آبادی




خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اے اکبرؔ
یہی وہ در ہے کہ ذلت نہیں سوال کے بعد

اکبر الہ آبادی




کوئی صورت بھی نہیں ملتی کسی صورت میں
کوزہ گر کیسا کرشمہ ترے اس چاک میں ہے

عالم خورشید




جو چاہئے سو مانگیے اللہ سے امیرؔ
اس در پہ آبرو نہیں جاتی سوال سے

امیر مینائی