EN हिंदी
میرے لب پر کوئی دعا ہی نہیں | شیح شیری
mere lab par koi dua hi nahin

غزل

میرے لب پر کوئی دعا ہی نہیں

فانی بدایونی

;

میرے لب پر کوئی دعا ہی نہیں
اس کرم کی کچھ انتہا ہی نہیں

کشتئ اعتبار توڑ کے دیکھ
کہ خدا بھی ہے نا خدا ہی نہیں

میری ہستی گواہ ہے کہ مجھے
تو کسی وقت بھولتا ہی نہیں

اب اسے ناامید کیوں کہیے
دل کو توفیق مدعا ہی نہیں

غم میں لذت کہاں کہ دل نہ رہا
ہائے وہ حسرت آشنا ہی نہیں

وہی تو ہے وہی تری محفل
ایک فانیؔ مبتلا ہی نہیں