جسم کی کچھ اور ابھی مٹی نکال
اور ابھی گہرائی سے پانی نکال
اے خدا میری رگوں میں دوڑ جا
شاخ دل پر اک ہری پتی نکال
بھیج پھر سے اپنی آوازوں کا رزق
پھر مرے صحرا سے اک بستی نکال
مجھ سے ساحل کی محبت چھین لے
میرے گھر کے بیچ اک ندی نکال
میں سمندر کی تہوں میں قید ہوں
میرے اندر سے کوئی کشتی نکال
غزل
جسم کی کچھ اور ابھی مٹی نکال
فرحت احساس