جب بھی نظم میکدہ بدلا گیا
اک نہ اک جام حسیں توڑا گیا
جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا
میں نے چھیڑا قصۂ جور فلک
جانے کیوں ان کو پسینہ آ گیا
دیکھ کر ان کی جفاؤں کا خلوص
میں وفا کے نام پر شرما گیا
آپ اب آئے آنسو پونچھنے
جب مرے دامن پہ دھبہ آ گیا
غزل
جب بھی نظم میکدہ بدلا گیا
فنا نظامی کانپوری