EN हिंदी
جب بھی نظم میکدہ بدلا گیا | شیح شیری
jab bhi nazm-e-mai-kada badla gaya

غزل

جب بھی نظم میکدہ بدلا گیا

فنا نظامی کانپوری

;

جب بھی نظم میکدہ بدلا گیا
اک نہ اک جام حسیں توڑا گیا

جب سفینہ موج سے ٹکرا گیا
ناخدا کو بھی خدا یاد آ گیا

میں نے چھیڑا قصۂ جور فلک
جانے کیوں ان کو پسینہ آ گیا

دیکھ کر ان کی جفاؤں کا خلوص
میں وفا کے نام پر شرما گیا

آپ اب آئے آنسو پونچھنے
جب مرے دامن پہ دھبہ آ گیا