EN हिंदी
آج سودائے محبت کی یہ ارزانی ہے | شیح شیری
aaj sauda-e-mohabbat ki ye arzani hai

غزل

آج سودائے محبت کی یہ ارزانی ہے

ہینسن ریحانی

;

آج سودائے محبت کی یہ ارزانی ہے
کام بیکار جوانوں کا غزل خوانی ہے

غم کی تکمیل کا سامان ہوا ہے پیدا
لائق فخر مری بے سر و سامانی ہے

سنگ و آہن تو بنے آئینے ان کی خاطر
دل نہ آئینہ بنا سخت یہ حیرانی ہے

مجھ سے اس درجہ خفا کیوں ہو کوئی پردہ نشیں
آرزو دید کی جب فطرت انسانی ہے

فیصلہ دل کا محبت میں ہے رہبر اپنا
فکر کیا منزل جاناں اگر انجانی ہے

وہ کریں یا نہ کریں اپنی جفا سے توبہ
میرے دل کو مگر احساس پشیمانی ہے