EN हिंदी
جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں | شیح شیری
jhuki jhuki si nazar be-qarar hai ki nahin

غزل

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں

کیفی اعظمی

;

جھکی جھکی سی نظر بے قرار ہے کہ نہیں
دبا دبا سا سہی دل میں پیار ہے کہ نہیں

تو اپنے دل کی جواں دھڑکنوں کو گن کے بتا
مری طرح ترا دل بے قرار ہے کہ نہیں

وہ پل کہ جس میں محبت جوان ہوتی ہے
اس ایک پل کا تجھے انتظار ہے کہ نہیں

تری امید پہ ٹھکرا رہا ہوں دنیا کو
تجھے بھی اپنے پہ یہ اعتبار ہے کہ نہیں