EN हिंदी
دوست شیاری | شیح شیری

دوست

53 شیر

دوستوں سے ملاقات کی شام ہے
یہ سزا کاٹ کر اپنے گھر جاؤں گا

مظہر امام




وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

ناصر کاظمی




دشمنوں کے ساتھ میرے دوست بھی آزاد ہیں
دیکھنا ہے کھینچتا ہے مجھ پہ پہلا تیر کون

پروین شاکر




وہ میرا دوست ہے سارے جہاں کو ہے معلوم
دغا کرے وہ کسی سے تو شرم آئے مجھے

قتیل شفائی




یوں لگے دوست ترا مجھ سے خفا ہو جانا
جس طرح پھول سے خوشبو کا جدا ہو جانا

قتیل شفائی




دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے

راحتؔ اندوری




ہم کو اغیار کا گلا کیا ہے
زخم کھائیں ہیں ہم نے یاروں سے

why should enemies be my reason to complain
when at the hands of friends, I have suffered pain

ساحر ہوشیار پوری