دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
کلیم عاجز
دشمنوں سے پشیمان ہونا پڑا ہے
دوستوں کا خلوص آزمانے کے بعد
خمارؔ بارہ بنکوی
دشمنوں سے پیار ہوتا جائے گا
دوستوں کو آزماتے جائیے
خمارؔ بارہ بنکوی
ہٹائے تھے جو راہ سے دوستوں کی
وہ پتھر مرے گھر میں آنے لگے ہیں
خمارؔ بارہ بنکوی
الٰہی مرے دوست ہوں خیریت سے
یہ کیوں گھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں
خمارؔ بارہ بنکوی
ٹیگز:
| دوست |
| 2 لائنیں شیری |
یاد کرنے پہ بھی دوست آئے نہ یاد
دوستوں کے کرم یاد آتے رہے
خمارؔ بارہ بنکوی
آ گیا جوہرؔ عجب الٹا زمانہ کیا کہیں
دوست وہ کرتے ہیں باتیں جو عدو کرتے نہیں
لالہ مادھو رام جوہر