EN हिंदी
آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا | شیح شیری
aaj kya haal hai yarab sar-e-mahfil mera

غزل

آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا

جگر مراد آبادی

;

آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا
کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا

سوز غم دیکھ نہ برباد ہو حاصل میرا
دل کی تصویر ہے ہر آئینۂ دل میرا

صبح تک ہجر میں کیا جانیے کیا ہوتا ہے
شام ہی سے مرے قابو میں نہیں دل میرا

مل گئی عشق میں ایذا طلبی سے راحت
غم ہے اب جان مری درد ہے اب دل میرا

پایا جاتا ہے تری شوخیٔ رفتار کا رنگ
کاش پہلو میں دھڑکتا ہی رہے دل میرا

ہائے اس مرد کی قسمت جو ہوا دل کا شریک
ہائے اس دل کا مقدر جو بنا دل میرا

کچھ کھٹکتا تو ہے پہلو میں مرے رہ رہ کر
اب خدا جانے تری یاد ہے یا دل میرا