EN हिंदी
بہار شیاری | شیح شیری

بہار

41 شیر

گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے

مبارک عظیم آبادی




نہ سیر باغ نہ ملنا نہ میٹھی باتیں ہیں
یہ دن بہار کے اے جان مفت جاتے ہیں

ناجی شاکر




میری آنکھوں میں ہیں آنسو تیرے دامن میں بہار
گل بنا سکتا ہے تو شبنم بنا سکتا ہوں میں

نشور واحدی




تیرے قربان قمرؔ منہ سر گلزار نہ کھول
صدقے اس چاند سی صورت پہ نہ ہو جائے بہار

قمر جلالوی




اے دل بے قرار چپ ہو جا
جا چکی ہے بہار چپ ہو جا

ساغر صدیقی




خوشی کے پھول کھلے تھے تمہارے ساتھ کبھی
پھر اس کے بعد نہ آیا بہار کا موسم

سلام سندیلوی




کیا اسی کو بہار کہتے ہیں
لالہ و گل سے خوں ٹپکتا ہے

سلام سندیلوی