EN हिंदी
اے دل بے قرار چپ ہو جا | شیح شیری
ai dil-e-be-qarar chup ho ja

غزل

اے دل بے قرار چپ ہو جا

ساغر صدیقی

;

اے دل بے قرار چپ ہو جا
جا چکی ہے بہار چپ ہو جا

اب نہ آئیں گے روٹھنے والے
دیدۂ اشک بار چپ ہو جا

جا چکا کاروان لالہ و گل
اڑ رہا ہے غبار چپ ہو جا

چھوٹ جاتی ہے پھول سے خوشبو
روٹھ جاتے ہیں یار چپ ہو جا

ہم فقیروں کا اس زمانے میں
کون ہے غم گسار چپ ہو جا

حادثوں کی نہ آنکھ کھل جائے
حسرت سوگوار چپ ہو جا

گیت کی ضرب سے بھی اے ساغرؔ
ٹوٹ جاتے ہیں تار چپ ہو جا