EN हिंदी
بہار شیاری | شیح شیری

بہار

41 شیر

میں اس گلشن کا بلبل ہوں بہار آنے نہیں پاتی
کہ صیاد آن کر میرا گلستاں مول لیتے ہیں

حیدر علی آتش




چار دن کی بہار ہے ساری
یہ تکبر ہے یار جانی ہیچ

حقیر




افسردگی بھی حسن ہے تابندگی بھی حسن
ہم کو خزاں نے تم کو سنوارا بہار نے

اجتبیٰ رضوی




بہار آتے ہی ٹکرانے لگے کیوں ساغر و مینا
بتا اے پیر مے خانہ یہ مے خانوں پہ کیا گزری

جگن ناتھ آزادؔ




اس کو خزاں کے آنے کا کیا رنج کیا قلق
روتے کٹا ہو جس کو زمانہ بہار کا

جگت موہن لال رواںؔ




عجب بہار دکھائی لہو کے چھینٹوں نے
خزاں کا رنگ بھی رنگ بہار جیسا تھا

جنید حزیں لاری




بہار آئے تو میرا سلام کہہ دینا
مجھے تو آج طلب کر لیا ہے صحرا نے

کیفی اعظمی