EN हिंदी
ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے | شیح شیری
sitam karo na karo iKHtiyar baqi hai

غزل

ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے

مبارک عظیم آبادی

;

ستم کرو نہ کرو اختیار باقی ہے
جو ہم نہیں تو ہمارا مزار باقی ہے

گئی بہار مگر اپنی بے خودی ہے وہی
سمجھ رہا ہوں کہ اب تک بہار باقی ہے

ہزار مرحلۂ انتظار طے بھی ہوئے
ہزار مرحلۂ انتظار باقی ہے

شکست توبہ ہے ایسی ثواب میں داخل
ابھی سے توبہ مبارکؔ بہار باقی ہے