EN हिंदी
بہار شیاری | شیح شیری

بہار

41 شیر

لطف بہار کچھ نہیں گو ہے وہی بہار
دل ہی اجڑ گیا کہ زمانہ اجڑ گیا

عزیز لکھنوی




تڑپ کے رہ گئی بلبل قفس میں اے صیاد
یہ کیا کہا کہ ابھی تک بہار باقی ہے

بیتاب عظیم آبادی




تنکوں سے کھیلتے ہی رہے آشیاں میں ہم
آیا بھی اور گیا بھی زمانہ بہار کا

فانی بدایونی




شگفتہ باغ سخن ہے ہمیں سے اے صابرؔ
جہاں میں مثل نسیم بہار ہم بھی ہیں

فضل حسین صابر




اپنے دامن میں ایک تار نہیں
اور ساری بہار باقی ہے

حبیب احمد صدیقی




مجھ کو احساس رنگ و بو نہ ہوا
یوں بھی اکثر بہار آئی ہے

حبیب احمد صدیقی




گلوں کا دور ہے بلبل مزے بہار میں لوٹ
خزاں مچائے گی آتے ہی اس دیار میں لوٹ

حبیب موسوی