EN हिंदी
آنسو شیاری | شیح شیری

آنسو

85 شیر

ہوتے ہی شام جلنے لگا یاد کا الاؤ
آنسو سنانے دکھ کی کہانی نکل پڑے

اقبال ساجد




حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے

جگر مراد آبادی




محبت میں اک ایسا وقت بھی دل پر گزرتا ہے
کہ آنسو خشک ہو جاتے ہیں طغیانی نہیں جاتی

جگر مراد آبادی




عارضوں پر یہ ڈھلکتے ہوئے آنسو توبہ
ہم نے شعلوں پہ مچلتی ہوئی شبنم دیکھی

lord forbid that tears on your cheeks do flow
like dewdrops agonizing on embers all aglow

جوشؔ ملسیانی




ڈوب جاتے ہیں امیدوں کے سفینے اس میں
میں نہ مانوں گا کہ آنسو ہے ذرا سا پانی

when hope and aspirations drown in them so easily
that tears are just some water, how can I agree

جوشؔ ملسیانی




سوز غم ہی سے مری آنکھ میں آنسو آئے
سوچتا ہوں کہ اسے آگ کہوں یا پانی

جوشؔ ملسیانی




آلودہ بہ خوں چشم سے ٹپکے ہے جو آنسو
سب کہتے ہیں حیرت سے یہ موتی ہے کہ مونگا

جرأت قلندر بخش