EN हिंदी
آنسو شیاری | شیح شیری

آنسو

85 شیر

آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی
کوئی آنسو مرے دامن پہ بکھر جانے دے

نظیر باقری




اشکوں کے ٹپکنے پر تصدیق ہوئی اس کی
بے شک وہ نہیں اٹھتے آنکھوں سے جو گرتے ہیں

نوح ناروی




میری آنکھوں میں ہیں آنسو تیرے دامن میں بہار
گل بنا سکتا ہے تو شبنم بنا سکتا ہوں میں

نشور واحدی




ان کے رخسار پہ ڈھلکے ہوئے آنسو توبہ
میں نے شبنم کو بھی شعلوں پہ مچلتے دیکھا

ساحر لدھیانوی




یوں ہی آنکھوں میں آ گئے آنسو
جائیے آپ کوئی بات نہیں

سلام ؔمچھلی شہری




شبنم نے رو کے جی ذرا ہلکا تو کر لیا
غم اس کا پوچھئے جو نہ آنسو بہا سکے

سلام سندیلوی




جو تیری بزم سے اٹھا وہ اس طرح اٹھا
کسی کی آنکھ میں آنسو کسی کے دامن میں

سالک لکھنوی