EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

آج یاروں کو مبارک ہو کہ صبح عید ہے
راگ ہے مے ہے چمن ہے دل ربا ہے دید ہے

آبرو شاہ مبارک




اب دین ہوا زمانہ سازی
آفاق تمام دہریا ہے

آبرو شاہ مبارک




افسوس ہے کہ بخت ہمارا الٹ گیا
آتا تو تھا پے دیکھ کے ہم کوں پلٹ گیا

آبرو شاہ مبارک




اگر دیکھے تمہاری زلف لے ڈس
الٹ جاوے کلیجا ناگنی کا

آبرو شاہ مبارک




اے سرد مہر تجھ سیں خوباں جہاں کے کانپے
خورشید تھرتھرایا اور ماہ دیکھ ہالا

آبرو شاہ مبارک




بوساں لباں سیں دینے کہا کہہ کے پھر گیا
پیالہ بھرا شراب کا افسوس گر گیا

آبرو شاہ مبارک




بوسے میں ہونٹ الٹا عاشق کا کاٹ کھایا
تیرا دہن مزے سیں پر ہے پے ہے کٹورا

آبرو شاہ مبارک