EN हिंदी
2 لائنیں شیری شیاری | شیح شیری

2 لائنیں شیری

22761 شیر

ہوا ہے ہند کے سبزوں کا عاشق
نہ ہوویں آبروؔ کے کیوں ہرے بخت

آبرو شاہ مبارک




اک عرض سب سیں چھپ کر کرنی ہے ہم کوں تم سیں
راضی ہو گر کہو تو خلوت میں آ کے کر جاں

آبرو شاہ مبارک




عشق کا تیر دل میں لاگا ہے
درد جو ہووتا تھا بھاگا ہے

آبرو شاہ مبارک




عشق کی صف منیں نمازی سب
آبروؔ کو امام کرتے ہیں

آبرو شاہ مبارک




جنگل کے بیچ وحشت گھر میں جفا و کلفت
اے دل بتا کہ تیرے مارے ہم اب کدھر جاں

آبرو شاہ مبارک




جب کہ ایسا ہو گندمی معشوق
نت گنہ گار کیوں نہ ہو آدم

آبرو شاہ مبارک




جب سیں ترے ملائم گالوں میں دل دھنسا ہے
نرمی سوں دل ہوا ہے تب سوں روئی کا گالا

آبرو شاہ مبارک